بشکریہ - - - - شائستہ
انکل ہمیں آپ کی امداد نہیں چاہیے کیونکہ کچھ دن پہلے آپ ہمارے غریب خانے تشریف لائے تھے یہ دیکھنے کہ ہم غریب ہیں کہ نہیں تاکہ آپ ہماری مالی مدد کر سکیں، کچھ دن بعد پھر آپ پانچ لوگوں کے ہمراہ ہمارے گھر آئے ہمیں راشن دیا، امی، میرے اور بھائی کے لئے عید کے جوڑے دیے تصویر بنوائی اور چلے گئے۔ انکل آپ کو معلوم ہے میں جب چار سال کی تھی تب میرے بابا اللہ کو پیارے ہوگئے تھے۔ بابا کے جاتے ہی دادی نے امی کو مار مار کر گھر سے نکال دیا۔ اُس وقت بھائی امی کے پیٹ میں تھا اور میں چار سال کی چھوٹی سی بچی تھی۔ امی در در کی ٹھوکریں کھاتی رہی، کسی رشتے دار نے بھی ہماری مدد نہ کی، ہمارا کوئی پرسان حال نہ تھا۔ امی گھر کے برتن دھوتی، صفائی کرتی پھر جا کر کچھ پیسے جمع ہوتے جس سے وہ میرا اور اپنا پیٹ بھرتیں پیٹ تو امی کا امیر لوگوں کی گالیاں کھا کر بھی بھر جاتا جہاں وہ کام کرتی تھیں۔
امی میرے سامنے تو ہمیشہ مسکراتی رہتی ہیں پر مجھے معلوم ہے رات کو وہ چُپ چُپ کر روتی ہیں اور اپنا غم ہلکا کرتی ہیں۔ میں امی کو دلاسہ بھی نہیں دے سکتی کہ سب ٹھیک ہوجائے گا ہم غریب لوگ اکثر ایسے رو کر ہی اپنی زندگی کا بوجھ حلقہ کیا کرتے ہیں۔ کل امی پھر بہت رو رہی تھیں نہ جانے کیا وجہ تھی کہ وہ چُپ ہی نہیں ہو رہی تھی۔ جب آنکھوں سے آنسو سوکھ گئے تو وہ سو گئی۔ میں اُٹھ کر اُن کے پاوُں دبانے لگی تانکہ اُن کو کچھ آرام آجائے پاوُں دباتے دباتے میری نظر امی کے ہاتھوں میں رکھے اخبار پر پری جس میں امی، میری اور بھائی کی آپ سے راشن اور کپڑے امداد کے طور پر وصول کرنے کی تصویر تھی۔
میں سمجھ گئی امی کیوں رو رہی تھی۔ پچھلے سال بھی ایسا ہی ہوا تھا ان تصاویر کی وجہ سے محلے میں سب نے ہمارا خوب مذاق بنایا تھا۔ جب ہم عید کے کپڑے پہن کر باہر کھیلنے گئے تو سب ہمیں بھکاری بھکاری کہہ کر تنگ کر رہے تھے۔
امی کو بھی محلے والے حقارت کی نظروں سے دیکھتے ہیں۔
انکل، آپ سے درخواست ہے آپ نئے کپڑے اور راشن واپس لے جائیں مجھے میری امی سے بہت محبت ہے ہماری وجہ سے انکے آنکھوں میں آنسو آئیں یہ مجھے منظور نہیں، ویسے بھی ہم غریبوں کی عید نہیں ہوتی۔
آپ سے ایک اور درخواست ہے کسی بھی غریب کی مدد کریں تو اسے اخبار میں نہ دیا کریں بعد میں اُسے جو تکالیف اُٹھانی پڑتی ہیں اسکا آپکو اندازہ نہیں۔
اپنے سگے رشتے دار تک حقارت کی نظروں سے دیکھتے ہیں۔ اللہ نے آپکو دولت دی ہے اس میں آپکا تو کمال نہیں اللہ نے ہمیں غریب بنایا ہے اس میں ہمارا قصور تو نہیں اللہ سب کو خوش رکھے
0 Comments