دل کو چھو لینے والی نصیحت ۔۔۔
ایک دن ایک پروفیسر صاحب کے پاس بیٹھنے کا دل کیا اور ان سے بات چیت ہوتی رہتی تھی۔ بات چیت کے دوران وہ مجھ سے مخاطب ہوا کہ ایک بات تو بتائے۔۔۔
میں نے کہا جی سر۔۔۔
وہ کہنے لگے کہ نبی قرآن مجید کو کتنا سمجھتے ہیں آپ؟
میں ہنس پڑا اور کہنے لگا کہ سر الحمدللہ میں تو پورا ہی سمجھتا ہوں قرآن مجید کو۔۔۔
وہ بھی خوش ہوئے اور پھر ایک آیت کے بارے میں پوچھنے لگے کہ اسکا کیا مطلب ہے اور اسکا ترجمہ کریں تاکہ میں بھی کچھ سیکھ سکوں۔ میں خیران ہوا کہ اب اس کو کیا جواب دوں میں تو صرف قرآن مجید کو پڑھتا ہی ہوں۔۔۔
خیر میں نے سچ کا سہارا لیتے ہوئے کہاکہ سر ہم تو روز پڑھتے ہے لیکن ترجمہ تو یاد نہیں۔ 6 سٹوڈنٹس پر مشتمل ایک کلاس شکل میں ہم بیٹھے ہوئے تھے وہاں موجود کوئی بھی شخص ایسا نہیں تھا جن کو یہ یاد ہو۔۔۔
اتنے میں پروفیسر صاحب نے ایمان مفصل کے بارے میں پوچھا جن کا جواب سب نے ہی دیا۔۔۔
امَنْتُ بِاللهِ وَمَلئِكَتِه وَكُتُبِه وَرَسُوْلِه وَالْيَوْمِ الْاخِرِ وَالْقَدْرِ خَيْرِه وَشَرِّه مِنَ اللهِ تَعَالى وَالْبَعْثِ بَعْدَالْمَوْتِ ۔
اب بات اس طرف بڑھ گئی اور کہنے لگے بیٹا سیکھنا ہم سب کی ذمہ داری ہے اور کوئی ماں کی پیٹ میں نہیں سیکھتا لیکن کچھ ایسی وجوہات بتاوں گا اپ کو جس کی وجہ سے ہم دنیا سے بہت پیچھے رہ گئے ہے اور اس لئیے ہم کہتے ہے کہ ایمان بنیاد ٹھیک رکھا آپ نے۔
پروفیسر صاحب بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہنے لگے کہ ایمان مفصل میں 7 اذکار ہوئے ہے اور اس میں ہم صرف قرآن مجید پر گفتگو کریں گے۔۔۔
قرآن مجید کو ایک اعلی مقام حاصل ہے اور قرآن مجید کی خفاظت کا ذمہ اللہ تعالی نے لیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ قرآن مجید واحد وہ کتاب ہے جس میں کوئی ردوبدل نہ ہوئی ہے اور نہ ہوسکے گا تاقیامت۔ اور بہت ساری باتیں جو پروفیسر صاحب نے بتائی سن کے اور اس پر عمل کرنے کا پکہ ارادہ کیا۔
اس کے وہ اس بات پر آگئے کہ دیکھو بچوں ہمارا ایمان کمزور نہیں لیکن عقیدے کمزور ہے کیوں کہ ہم نے ایمان مفصل میں جن چیزوں کا ذکر ہے اس میں کچھ باتیں ایسی ہے ہم اس پر پورا نہیں اترتے اور وہی باتیں ہماری بربادیوں کا سبب بنی ہوئی جیسا کہ قرآن مجید پر یا تمام اسمانی کتابوں پر ایمان تو لاچکے ہے لیکن خقیقت میں اس سے نہیں واقف کہ قرآن مجید میں ہے کیا چیز؟
نہ ترجمے کا علم نہ رکوعات اور نہ ہی کسی آیات کا علم بس صرف پڑھتے ہے لیکن پڑھنے سے کچھ نہیں ہوگا قرآن مجید کو سمجھنا ہے اور اس پر عمل تب ممکن ہے جب ہم قرآن مجید کو سمجھےگے ورنہ ہم مسلمان تو ضرور ہے لیکن عقیدے کمزور ہے ہماری جب تک ہم قرآن مجید کو سمجھیں گیں نہیں تب تک اس پر عمل کرنا ناممکن ہے اور ہم جب قرآن مجید کو سمجھے گیں تب عمل بھی ممکن ہوسکے گا اور پھر عقیدے بھی مضبوط ہونگی ہماری۔۔۔
پروفیس صاحب نے کہا کہ گریبا۔ میں جھانک کر دیکھنا چاہیئے کہ ہم خود کس طرف جارہے ہیں ہمیں یہودیوں سے نہیں بلکہ اپنی اپ سے ڈرنا چاہیے کہ ہم نہ صرف خود کو بلکہ عالم اسلام کو نقصان پہنچا رہے ہیں اور مسلمان کے لئے ضروری ہے کہ ہم ان سب چیزوں کو جڑ سے سمجھنے کی کوشش کرے اور پر عمل کرے دنیا میں کوئی ایسی قوت نہیں رہیگی جو مسلمانوں کو گمراہ یا شکست دے سکیں۔
اللہ پاک ہم سب کو ان باتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین
0 Comments